Select Language


حضرت مولانا حامد حسن صاحب دامت برکاتہم

تدریس سے اہتمام تک

حضرت مولانا حامد حسن صاحب دامت برکاتہم مدرسہ خادم العلوم کے بے لوث اورمخلص خادموں میں سے ایک ہیں، جن کا تعلق مدرسہ ہذا سے کافی پرانا ہے ۔ مولانا کی طویل تاریخ بتاتی ہے کہ آپ نے ہر حال میں مدرسے کے مفاد کو مقدم رکھا ہے او رہمہ جہت خدمات انجام دیتے رہے ۔ مولانا نے مدرسہ ہذا میں ایک استاذ کی حیثیت سے بھی زندگی گزاری ، کتب خانے کے ناظم بھی رہے ، نیابت اہتمام کا فریضہ بھی انجام دیا اوراس وقت مدرسے کے سب سے بڑے عہدے اور نازک منصب ِ اہتمام پر فائز ہیں۔


طالب علمی کا دور:

مولانا دیوبند سے ۱۰؍ کلو میٹر کی دوری پر واقع ایک بستی پھلاسی میں ۱۹۶۳ء میں پیدا ہوئے ، شروع سے ہی مولانا کو اچھا ماحول ملا چناں چہ ۱۹۷۴ء میں دارالعلوم دیوبند میں حفظ کے لیے داخلہ لیا اور حفظ مکمل کرکے ایک سال فارسی پڑھی اور ۱۹۷۸ء میں ایک سال فارسی اورپرائمری کی تعلیم حاصل کی، اس کے بعدمزید تین سال فارسی کا کورس مکمل کرنے اور عربی علوم کے حصول کے لیے خادم العلوم باغوں والی میں تشریف لائے، یہاں تین سال تک فارسی پڑھی پھر عربی اول سے مشکاۃ شریف تک عربی کی تعلیم حاصل کی اور وقت کے قابل اساتذہ سے استفادہ کیا جن میں مولانا محمد حنیف صاحب ؒ سابق مہتمم مدرسہ ہذا ، مولانا جمیل مرحوم، مولانا مسعود اور مولانا عبدالجبار مدظلہم شامل ہیں اور سبھی کے منظور نظر رہے ۔ اس کے بعد ۱۹۸۶ء میں دارالعلو م دیوبند میں دورئہ حدیث شریف سے فراغت حاصل کی۔


خادم العلوم میں تدریسی اور غیر تدریسی خدمات:

درمیان میں ایک سال کے وقفے (دورئہ حدیث شریف سے فراغت والے سال)کے بعد بحیثیت استاذ خادم العلوم باغوں والی میں آپ کا تقرر ہوا۔مولاناجمیل مرحوم سابق صدر مدرس مدرسہ ہذا کو آپ پر کافی اعتماد تھا، اس لیے تدریس کے ساتھ کتب خانے کا کام بھی آپ سے لیتے رہتے تھے اور تعلیمات کا کام بھی آپ کے سپرد کردیا کرتے تھے۔مولانا تدریس کے ساتھ کتب خانے کے ساتھ تعلیمات کا کام بھی بحسن و خوبی انجام دیتے رہے ، کتب خانے کا نظام بہتر کیا، نادر و نایاب کتابو ں کی فراہمی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے اور ہر موضو ع پر عمدہ کتابوں کا ذخیرہ کرتے رہے یہاں تک کہ جب کتب خانے کی نظامت سے علاحدہ ہوئے تو ہر فن پر قیمتی کتابوں سے بھرا منظم کتب خانہ لوگوں کے سامنے تھا ۔

اسی طرح دفتر تعلیمات کا نظام بھی درہم برہم تھا ، کوئی نظم و ترتیب نہیں تھی ، آپ نے ہر چیز کا نظام بنایا، رجسٹر بنوائے اور ہر چیز تحریری شکل میں لاتے رہے تاکہ آئندہ کسی طرح کی کوئی دشواری پیش نہ آئے ۔ اس حسن کارکردگی نے مولانا جمیل مرحوم کا اعتماد کافی بڑھا دیا، اس لیے عملی طور پر آپ ہی تعلیمات کے ذمہ دار رہے ۔


نیابت اہتمام:

حضرت مولانا محمد حنیف صاحبؒ سابق مہتمم کو بھی آپ پربہت اعتماد تھا ، یہ اعتماد مرور ایام کے ساتھ بڑھتا ہی رہا اور وفات تک قائم رہا ۔ اسی لیے جب مولانا جمیل مرحوم کی وفات کے بعدمولانا حنیف صاحبؒ نے خلا محسوس کیا اور بڑھاپے کی اس عمر میں اپنے کو تنہا پایا تو مولانا حامد حسن صاحب مدظلہٗ کو اپنا نائب بنایا ( مولانا جمیل صاحب کا انتقال ۱۹۹۶ء میں ہوا) شوریٰ کمیٹی کی طرف سے باقاعدہ نیابت کے لیے آپ کو نامزد کیا گیا اور عید کے موقع پر عید گاہ میں حضرت مہتمم صاحب نے اعلا ن بھی فرمایا ۔

مولانا کی نیابت کا دورپندرہ سال پر محیط ہے ۔یہ حضرت مہتمم صاحب مرحوم کی سخت ضعیفی کا زمانہ تھا نیز مدرسہ کی ایک فعال سنجیدہ اور بھاری بھر کم شخصیت حضرت مولانا جمیل احمد صاحب مرحوم سے مدرسہ کے محروم ہوجانے کا دور تھا ؛اس لیے عملی طور پر ہر کام کی دیکھ ریکھ مولانا حامد حسن صاحب ہی کرتے تھے ،براہ ِراست ہر موقع پر موجو د ہوتے اور ضرورت پڑنے پر حضرت مہتمم صاحب سے مشورہ کرتے تھے ۔

اس دور میں مدرسے نے ہر اعتبار سے ترقی کی ،حفظ و ناظرہ کا نظام خوب سے خوب تر ہوگیا، ہر درجہ کی جانچ کا بہت ہی مستحکم نظا م بنایا، حفظ کے ہر بچے کی علیحد ہ علیحدہ جانچ کی کاپی بنوائی جس میں سبقاً پارہ جانچ ، منزل وار جانچ اور دس پارہ کی جانچ مع تاریخ ودن: پوری تفصیل لکھی ہوتی ہے ،جس سے کسی بھی وقت بچے کی صلاحیت کا صحیح اندازہ کیا جاسکتا ہے، نیز اس کی مرحلہ وار جانچ کی تفصیل بھی معلوم کی جاسکتی ہے ۔

تعمیرات سے آپ کی دلچسپی اور لگن کا تو شاید ہی کوئی انکار کرسکے ، جدید کتب خانے کی تعمیر ، مطبخ کے اوپر تمام کمروں اور رہائش گاہوں کی تعمیر ، کتب خانے کی لائن کے دونوں طرف کے کمروں کی تعمیر ،دارالحدیث اوراس کے اوپرمتعدد درسگاہوں کی تعمیر، نیز وسیع و عریض میدان میں دارِ جدید کی شانداردو منزلہ عمارتوں (درسگاہوں اور رہائش گاہوں ) وغیرہ کی تعمیر کے لیے انتھک جد و جہد ،بجٹ کا انتظام ، مالیات کی فراہمی نیز ہر طرح کے اسباب و ضروریات کاانتظام،سب کی نگاہوں کے سامنے ہے ۔


قائم مقام مہتمم :

غرض یہ کہ جس لائن اور جس شعبہ میں مولانا کو کام کرنے کا موقع ملا ، اس میں مولانا کی محنت اور کارکردگی کے اثرات نمایاں طور پر دیکھے جاسکتے ہیں ۔یہی وہ چیزیں ہیں جن کی بنا پر اکابر ذمہ داران اور اراکین شوریٰ کا اعتماد مولاناکو ہمیشہ حاصل رہا ۔اسی اعتماد کا نتیجہ ہے کہ حضرت مولانا حنیف صاحب ؒ کے سانحہ وفات کے پیش آنے پر باتفاق تمام اراکین شوریٰ نے اپنی سوجھ بوجھ، اورمولانا پر اپنے اعتمادکے نتیجہ میں مولانا کو قائم مقام مہتمم بنایا گیا ۔


منصب ِ اہتمام پر فائز:

اور تقریباً دو ماہ گزرنے اور مدرسے کے تمام شعبہ جات میں حسب سابق بلکہ اس سے زیادہ انہماک دل چسپی کے ساتھ جملہ امور مدرسہ کی انجام دہی کا اطمینا ن کرلینے کے بعد مجلس ِشوریٰ نے بالاتفاق مورخہ ۱۷؍ ۴؍ ۱۴۳۳ھ مطابق ۱۱؍ مارچ۲۰۱۲ء کو مولانا مدظلہ ٗ کو درج ذیل الفاظ کے ساتھ مہتمم کے منصب پر فائز کیا :

’’ مولانا محمد حنیف صاحب ؒ مہتمم کے انتقال کے بعد مدرسے کے انتظامی امور کو مستحکم رکھنے کے لیے بہت غور و خوض کے بعد طے پایا کہ جناب مولانا حامد حسن صاحب جو مدرسہ میں ایک عرصہ سے نائب مہتمم کی حیثیت سے کام کرتے رہے ہیں اورموصوف کو انتظامی امور میں تجربہ بھی ہوگیا ہے،نیز شوریٰ ان کے کام سے مطمئن بھی ہے ؛ لہٰذا باتفاق ارا کین مجلس شوریٰ ان کو نائب مہتمم سے مہتمم کے منصب پر فائز کرتی ہے ۔اب اس تجویز کے بعد جناب مولانا حامد حسن صاحب ،مہتمم کی حیثیت سے کارہائے اہتمام انجام دیں گے۔

خدا وند ِکریم آپ کی عمر میں صحت وعافیت کے ساتھ برکت عطا فرمائے اور ادارہ آپ کے زیر اہتمام یوں ہی روز افزوں ترقیات کے منازل طے کرتا رہے ۔ آمین

Copyright © 2021 Khadimul-Uloom All rights reserved.